News & Announcements
News
Pashto compulsory subject in schools
خیبر: ملگری استادان کے ضلعی چیپٹر نے صوبائی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ نئے تعلیمی سیشن کے آغاز سے قبل تمام سرکاری اور نجی تعلیمی اداروں میں پشتو کو لازمی مضامین میں شامل کیا جائے۔
ملگری استادان کے ضلعی صدر گلاب دین آفریدی نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ مادری زبان میں تعلیم ہر طالب علم کا آئینی حق ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پختون طلباء کو یکے بعد دیگرے آنے والی حکومتوں نے آئینی حق سے محروم رکھا۔
انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت نے بھی پشتو کو لازمی مضمون قرار دینے سے متعلق عدالتی احکامات کو ماننے سے انکار کیا تھا اور اس طرح عدالتی احکامات کی خلاف ورزی پر قانونی کارروائی کی ذمہ دار تھی۔
مسٹر آفریدی نے کہا کہ صوبے کے بیشتر حصوں میں بالعموم اور ضم شدہ اضلاع میں بالخصوص طلباء کو اپنی نصابی کتابوں کو سمجھنے کے لیے اپنی مادری زبان کے علاوہ دوسری زبانیں سیکھنے پر مجبور کیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تعلیمی اداروں کے نصاب میں پشتو کو لازمی مضمون بنانے کے لیے جدوجہد جاری رکھیں گے۔
ایک مقامی ماہر تعلیم بہادر خان نے بھی مگری استادان کے مطالبے کی حمایت کی اور کہا کہ اس سے پشتو بولنے والے طلباء کی سیکھنے کی صلاحیتوں کو بہتر بنانے میں مدد ملے گی۔
انہوں نے کہا کہ ہر مادری زبان کی اپنی اہمیت ہے اور نوجوانوں کو تعلیم دینے کے لیے پشتو کو بھی اہمیت دی جانی چاہیے۔
مسٹر خان نے کہا کہ طلبا کا کافی وقت اپنی مادری زبان کے علاوہ کسی دوسری زبان میں تعلیم حاصل کرنے میں ضائع ہوتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’’یہ بہت ضروری ہے کہ اسکولوں میں پشتو کو لازمی مضمون قرار دینے کے عدالتی حکم پر فوری عمل درآمد کیا جائے۔‘‘
ڈان میں شائع ہوا، 1 اپریل، 2024
Comments {{ vm.totalComments}}
No comments found, add one now.
{{comment.CommentText}}
{{comment.Name}}, {{comment.DateInserted | date: 'dd/MMM/yyyy hh:mm:ss'}}
Post a comment